حوزه نیوز ایجنسی I اخلاقی اور فقہی اسلامی اصولوں میں، "معافی مانگنا" اور اس شخص سے راضینامہ حاصل کرنا جس کے ساتھ ظلم یا بے احترامی کی گئی ہو، بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ عمل نہ صرف حقیقی توبہ اور ماضی پر پشیمانی کی علامت ہے، بلکہ حقوق العباد (لوگوں کے حقوق) کی تلافی کے لیے ضروری شرط سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، ہمیشہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا عام طور پر، گناہ یا ظلم کی قسم اور تفصیلات ذکر کیے بغیر کسی شخص سے معافی مانگی جا سکتی ہے، اور کیا ایسی رضایت معتبر ہے؟
حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے اس موضوع کے حوالے سے ایک استفسار کے جواب میں وضاحت فرمائی ہے، جسے حاضر خدمت قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: اگر ہم نے کسی کے ساتھ بہت برا کیا ہو،اور ہم اس شخص سے معافی مانگ لیں اور وہ ہمیں معاف کر دے، لیکن اسے یہ معلوم نہ ہو کہ اس کے ساتھ کس قسم کا ظلم ہوا ہے، کیا یہ معافی خدا کے ہاں قابل قبول ہے یا نہیں؟
جواب: کافی نہیں ہے۔









آپ کا تبصرہ